the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
لندن۔14۔ دسمبر (ایجنسیز) برطانوی یونیورسٹیوں کی تنظیم نے یونیورسٹی کی تقریبات میں مرد اور خواتین کو الگ الگ بٹھانے کے معاملہ پر قانونی رائے طلب کی ہے۔ تنظیم یونیورسٹیز یو کے کی چیف اکزیکٹیو نکولا ڈینڈرج کہہ چکی ہیں کہ مرد و زن کو الگ رکھنا ہماری ثقافت کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاہم کل برطانیہ کے 132 تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیم نے ایک خط میں انسانی حقوق اور برابری کے کمیشن سے اس معاملہ پر قانونی وضاحت مانگی ہے۔ تنظیم نے خط میں کہا ہے کہ اس معاملہ پر ہائی کورٹ سے واضح فیصلہ لینے پر غور کیا جائے یا پھر قانون اور متعلقہ پالیسی کے بارے میں واضح اور عوامی سطح کا بیان دیا جائے۔ یونیورسٹیز یو کے کی خواتین اور مردوں کی علحدگی کی ان ہدایات پر طلباء و طالبات اور کچھ ارکانِ اسمبلی نے بھی احتجاج کیا ہے۔ سابق وزیرداخلہ جیک اسٹرا نے کہا ہے کہ جامعات کے لئے اس قسم کے غیرمعمولی رویہ کا اظہار کرنا غلط ہے۔ یونیورسٹی کی تقریبات میں مرد اور خواتین کو الگ کرنے کے معاملہ کا تعلق ان ہدایات سے ہے جن کے ساتھ ایک کیس اسٹڈی بھی فراہم کی گئی تھی۔ اس کیس اسٹڈی میں ایک مقرر کا ذکر ہے



جسے اس کے قدامت پسند مذہب کے بارے میں بات چیت کے لئے طلب کیا گیا تھا اور اس نے مرد اور خواتین کے مخلوط اجتماع سے خطاب کرنے سے معذرت کر لی تھی اور انہیں الگ الگ بٹھانے کو کہا تھا۔ جامعات کو دی گئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے عہدیداروں کو اس قسم کی درخواستوں پر غور کرتے ہوئے اظہارِ رائے کی آزادی کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک اور برابری کے قوانین کو بھی مدِنظر رکھنا چاہئے۔ یونیورسٹیز یو کے نے کہا تھا کہ اگر مرد یا خواتین کو اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور مخلوط اجتماع کی جگہ بھی فراہم کی گئی ہے تو ان مخصوص حالات میں یونیورسٹی کے لئے اس درخواست کو منظور کرنا مناسب ہوگا۔ تاہم تنظیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ہدایات لازمی نہیں اور ان کا مقصد جامعات کو فیصلے کرنے میں عملی مدد فراہم کرنا ہے۔ تنظیم کی سربراہ نکولا ڈینڈرج نے کہا کہ ہم جامعات کی جانب سے مرد و زن کی علحدگی کے نفاذ کی بات نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کیس اسٹڈی سے جو سوال اٹھتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا یہ علحدگی رضاکارانہ بنیادوں پر ہے اور کیا اس تقریب میں آنے والے افراد نے اس پر آمادگی ظاہر کی ہے؟

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
تعلیم و ملازمتیں میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.